137

نصف صدی کے دوران قدرتی آفات میں پانچ گنا اضافہ ہوا، عالمی موسمیاتی ادارہ

عالمی موسمیاتی ادارے کے مطابق گذشتہ نصف صدی میں آب و ہوا میں تبدیلیوں اور شدید موسم کی وجہ سے ہونے والی قدرتی آفات میں 5 گنا اضافہ ہواجن سے کم ترقی یافتہ ممالک کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا۔

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق موسمیاتی ادارے کے سیکرٹری جنرل نے عالمی موسمیاتی ادارے اور اقوام متحدہ کے آفات کے خطرات کو کم کرنے والے ادارے یو این ڈی ڈی آر کی 1970 اور 2019 کے درمیان ہونے والے واقعات پر کی گئی تحقیقاتی رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ اس عرصہ میں کل11000قدرتی آفات رپورٹ کی گئیں جن میں20 لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے جبکہ دنیا کو 3.64 کھرب ڈالر کا نقصان ہوا اوران آفات کے نتیجے میں ہونے والی اموات میں 91 فیصد ترقی پزیر ممالک میں واقع ہوئیں۔

انہوں نے بتایا کہ موسم میں شدت کے باوجود دنیا میں قدرتی آفات کے متعلق خبردار کرنے والے نظام میں بہتری اور آفات پر قابو پانے والی کوششوں میں بہتری کی بدولت ان سے ہونے والے جانی نقصان میں واضح کمی آئی ہے ۔

جہاں 1970 کے عشرے میں 50 ہزار لوگ مارے گئے تھے وہاں 2010 کے عشرےمیں اموات کی تعداد میں نمایاں کمی ہوئی اور اس دوران20 ہزار لوگ ہلاک ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ اس عرصے میں قحط سالی سب سے زیادہ جان لیوا آفت ثابت ہوئی جس کے باعث6 لاکھ 50 ہزار لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔دنیا میں آنے والے طوفانوں میں 577232 اموات ہوئیں ان کے علاوہ سیلابوں میں 58700افراد مارے گئے جبک شدید درجہ حرارت کے موسم میں 55736 افراد ہلاک ہوئے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دنیا کے مختلف خطوں میں آنے والے طوفان کل نقصانات میں سے 35 فیصد نقصان کا موجب بنے اور سب سے زیادہ نقصان امریکا میں ہونے والے سمندری طوفان ہاروی نے 96.9 بلین ڈالر کا کیا اس کے علاوہ آفات نے براعظم ایشیا میں سب سے زیادہ تباہی مچائی جہاں 3454 واقعات ہوئے جن میں 975622 جانوں اور ملکوں کو2 کھرب ڈالر کا نقصان ہوا۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں ہونے والی موسمی، ماحولیاتی اور پانی سے متعلقہ آفات میں سے 36 فیصد ایشیائی ممالک میں ہوتی ہیں ان آفات میں 45 فیصد سیلاب اور 36 فیصد طوفان شامل ہیں سب سے زیادہ جانی نقصان طوفانون میں 72 فیصد رہا جبکہ سیلابوں کے نتیجے میں ہونے والے اقتصادی نقصان کی شرح 57 فیصد رہی اسی طرح براعظم افریقہ میں قحط سالی سب سے زیادہ جان لیوا ثابت ہوئی اور افریقہ میں تمام اموات میں سے 95 فیصد قحط کی وجہ سے واقع ہوئیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں