157

افغان طالبان نے ناقابل تسخیر وادی پنجشیر کا کنٹرول بھی حاصل کر لیا

کابل:افغان طالبان نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی ناقابل تسخیر وادی پنجشیر کا کنٹرول بھی حاصل کر لیا ہے۔

افغان طالبان جنہوں نے 15 اگست کو ملک کے بیشتر حصوں پر قبضہ کرنے کے بعد کابل پر قبضہ کر لیا تھا، کو دارالحکومت کے شمال میں پنجشیر وادی میں شدید مزاحمت کا سامنا تھا۔

تاہم اب طالبان ذرائع کی طرف سے بتایا گیا کہ وادی پنجشیر کے تمام 34 اضلاع پر ہمارا کنٹرول ہے۔

افغان میڈیا کے مطابق وادی پنجشیر میں فتح کے بعد کابل میں افغان طالبان نے جشن منایا اورہوائی فائرنگ کی۔

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے جنگجوؤں کو ہوائی فائرنگ نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہوائی فائرنگ کے بجائے اللہ کا شکر ادا کریں۔ ہتھیاراور گولیاں بیت المال کا حصہ اور مال غنیمت ہیں، انہیں ضائع مت کریں، ہوائی فائرنگ سے کسی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

دوسری جانب دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سابق افغان نائب صدر امر اللہ صالح کے تاجکستان فرار ہو گئے ہیں۔

افغان میڈیا طلوع نیوز کے مطابق امر اللہ صالح نے اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں کہیں نہیں بھاگا اپنے لوگوں کے درمیان ہوں ۔

اس سے قبل افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے پنجشیر وادی میں طالبان اور مزاحمتی اتحاد کے درمیان مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ہتھیار چھوڑ کر پُرامن طریقے سے بات چیت ہوسکے۔

2001 سے 2014 تک افغانستان کے صدر رہنے والے کرزئی نے ٹویٹر پر لکھا کہ اصلاح پسندوں کی کوششوں کے باوجود، پنجشیر میں فوجی کارروائیاں اور لڑائی جاری ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ اسکے نتائج ملک اور لوگوں کے مفاد میں ہوں گے۔ اسی لیے میں دونوں فریقین سے مطالبہ کرتا ہوں کہ جنگ واحد حل نہیں۔ اس سے افغانستان میں صورتحال مزید خراب ہوگی۔


طالبان ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعہ کو روز بننے والی حکومت کو ایک روز کے لیے مؤخر کر دیا گیا ہے اور اب حکومت کے قیام کا فیصلہ ہفتے والے دن کیا جائے گا۔

دوسری طرف طالبان ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان کے شریک بانی ملا برادر نئی افغان حکومت کی قیادت کریں گے جس کا اعلان جلد کیا جائے گا۔

رائٹرز کے مطابق تین ذرائع نے بتایا کہ ملا برادر جو طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ ہیں، ملا محمد یعقوب، جو طالبان کے سابق بانی ملا عمر کے بیٹے ہیں اور شیر محمد عباس ستانکزئی، حکومت میں اعلیٰ عہدوں پر شامل ہوں گے۔

طالبان عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا کہ تمام اعلیٰ رہنما کابل پہنچ چکے ہیں جہاں نئی حکومت کے اعلان کے لیے تیاریاں آخری مراحل میں ہیں۔

طالبان کے ایک اور ذرائع نے بتایا کہ طالبان کے سپریم مذہبی رہنما ہیبت اللہ اخوندزادہ مذہبی معاملات اور گورننس پر توجہ دیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں