345

لائبریری میںقیمتی کتابوں کو حفاظت دینے والی چمگادڑیں

پرتگال((نیوز ڈیسک)پرتگال سے ایک دلچسپ خبر آئی ہے جہاں یونیورسٹی آف کوئمبرا ایلٹا اینڈ صوفیہ

کے شان دار کتب خانے میں درجنوں چمگادڑیں موجود ہیں جو قیمتی کتابوں کی حفاظت کررہی ہیں۔یونیسکو نے اس لائبریری اور عمارت کو عالمی ورثہ قرار دیا ہے لیکن یہاں کیڑے مکوڑوں کی تعداد آتی رہتی ہیں اور یہ چمگادڑیں انہیں کھاتی ہیں جس سے کتب محفوظ رہتی ہیں۔اسے دنیا کی خوبصورت ترین لائبریریوں میں شمار کیا جاتا ہے جہاں قدیم شاہکارکتابیں موجود ہیں۔ بعض کتابیں تو اتنی نایاب ہیں کہ ان کی قیمت نہیں بتائی جاسکتی۔ یہی وجہ ہے کہ کتب خانے کی انتظامیہ نے چمکادڑوں کو یہاں کا نگران قرار دیا ہے۔اس طرح اڑنے والی یہ ممالیہ کتاب دشمن کیڑے مکوڑوں کا قدرتی علاج بھی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اب تک کسی بھی طالبعلم نے چمگادڑوں کی شکایت نہیں کی ہے اور وہ سکون سے یہاں بیٹھی رہتی ہیں۔یونیورسٹی کی اس لائبریری کو ہوانینا کا نام دیا گیا ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ یہ جانور کب سے لائبریری میں ہیں اور یہاں کا انتخاب کیوں کیا۔ بعض ماہرین کے مطابق اس کی عمارت کئی سوسال پرانی ہے اور چمکادڑیں 1800 سے یہاں موجود ہیں۔تاہم چمگادڑوں کی بیٹ کچھ پریشان کرسکتی ہیں جس کے لیے مخصوص اسٹاف رکھا گیا ہے۔ لائبریری بند ہونے پر اس کا قیمتی فرنیچر جانوروں کی کھال سے ڈھانپا جاتا ہے۔

چمگادڑیں ہی کیوں؟

اب سوال یہ ہے کہ لائبریری انتظامیہ چمکادڑوں کو کیوں برداشت کررہی ہے جبکہ کیڑے مار ادویہ بھی استعمال کی جاسکتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اطراف میں گہرا سبزہ اور درخت موجود ہیں۔ شام ہوتے ہی باریک کیڑے مکوڑے، مچھر، پتنگے اور دیگر حشرات باہر سے آکر منڈلانے لگتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ اب چمکادڑوں سے انہیں کنٹرول کیا جارہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں